عجیب لوگ
آرٹیکل: بہت ہی عجیب لوگ
جولیا پاسٹرنا کی عجیب قسم |
|
کچھ
لوگوں کے نام انکی غیر معمولی ذہانت یا الگ تھلگ شخصی خصوصیات کی بدولت ان کے ہنر
و صفات سے اس طرح بندھ جاتے ہیں که ان کے ناموں کو ان صفات و خصوصیات سے الگ نہیں
کیا جاسکتا۔ جیسے سقراط کے نام عقل و ذہانت کا مترادف سمجھا جاتا ہے۔ جس کسی شخص
کی ذہانت کی داد دینا ہو تو اسے سقراط کهه دیتے ہیں۔ ایک صدی قبل جولیا پاسٹرنا Julia Pastrana کا نام بدصورتی کا متبادل لفظ تھا۔ سارے یورپ میں لوگ کسی کی بدصورتی کو دیکھ کر اسے جولیا پاسٹرنا کهه کر چھیڑتے تھے۔ جب 1950ء کی دہائ میں سرکسوں اور میوزیم وغیره میں پهلی بار وه اپنی نمائش کے لیے لوگوں کے سامنے پیش ہوئ تو لوگوں پر دہشت طاری ہوگئ۔ چند ایک لوگ ہوں گے جنهوں نے اس سے پهلے اتنا خوفناک منظر دیکھا ہوگا۔ جولیا 1932ء میں پیدا ہوئ۔ اس کا قد صرف 4.5 فٹ تھا۔ اسکے چهرے کا زیاده تر حصه اور پیشانی چمکیلے سیاه بالوں سے ڈھکا ہوا تھا۔ اسکے بازو و سینه بھی بالوں سے بھرا ہوا تھا۔ اس کے کان بهت بڑے بڑے تھے۔ اس کا ناک بهت چوڑا اور نتھنے بهت بڑے تھے۔ اس کے ہونٹ بهت موٹے و بری طرح بگڑے ہوئے تھے۔ اس کا منه نیچے سے بهت موٹا و بھاری تھا جس سے وه گوریلا جیسی لگتی تھی۔ اس کے دانت بے قاعده اور بڑے بڑے تھے۔ وه نازک پھول جو جولیا اپنے ہاتھ میں تھاما کرتی تھی ایک ایسی چیز تھی جو اسے اسکی جنس sex کے قریب کرتا تھا۔ بے چاری عورت تماشائ اس کے متعلق یه الفاظ ادا کرتے لیکن یهی وه بے چاری عورت تھی جس نے امریکن شو میں لینٹ Lent کو دولتمند بنا دیا۔ ﴿لینٹ سرکس کے مالک کا نام تھا﴾ سٹیج پر جولیا کی نمائش کو زیاده دلچسپ بنانے کے لیے اسے لولا مونٹز Lola Montez کے سٹائل میں ہسپانوی ناچ سکھایا گیا۔ جو ان دنوں بهت مقبول تھا، وه اپنے وطن میکسیکو کے گیت بھی گایا کرتی۔ جولیا کے متعلق عجیب و غریب کهانیاں عام تھیں۔ وه لوگ جو اسے دیکھنے کے لیے اس کے گرد اکٹھے ہوتے آہسته آہسته ایک دوسرے کو کهتے که وه مکمل انسان نہیں ہوسکتی۔ وه مجھے صرف میری خاطر محبت کرتا ہے: جولیا نے صرف انگلینڈ بلکه سارے یورپ کا دوره کیا اور عوام میں اپنی نمائش کی وه اپنے مینیجر پر انحصار کرتی اور اس کے لیے بے حد چاہت کا اظهار کرتی ایک دن اسکے مینیجر لینٹ نے اس سے شادی کی درخوست کی۔ کینه ور لوگوں نے یه کها "چونکه لینٹ اسکی وجه سے بهت ساری دولت کما رہا ہے، اس لیے وه اس سے شادی کرکے اس سونے کی چڑیا کو ہمیشه کے لیے اپنے پنجره میں بند رکھنا چاہتا ہے"۔ اسے شادی کے لیے دوباره نہیں کهنا پڑا۔ شادی کی صبح جولیا نے کها "وه مجھے صرف میری خاطر محبت کرتا ہے"۔ جولیا کا بچه: کچھ عرصے بعد جولیا حامله ہوگئ۔ وه ان دنوں ماسکو میں اپنی نمائش کررہی تھی۔ جب اس نے پهلے بچے کو جنم دیا۔ وه بهت خوش تھی۔ جولیا نے اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے زیاده عرصه انتظار نه کیا۔ اسے امید تھی که اس کا بیٹا اپنے باپ جیسا ہوگا۔ لیکن جب اس نے اپنے بیٹے پر پهلی نظر ڈالی تو اسکی تمام امیدوں په پانی پھر گیا۔ اس کا بیٹا سیاه رنگ کے جسم کا مالک تھا۔ جس پر اپنی ماں کی طرح بال ہی بال اگے ہوئے تھے۔ وہ اپنی ماں سے بھی زیادہ بدصورت تھا۔ جولیا یه صدمہ برداشت نه کرسکی۔ اس نے آخری سانس لی اور اس دنیا سے رخصت ہوگئ۔ قدرت اس کے ساتھ آخری دم تک ناانصافی و ستم ظریفی سے پیش آئ۔ اس کا بیٹا اس کے مرنے کے بعد صرف چند گھنٹوں تک زنده رہا۔ وه منحوس سال 1960ء تھا، جولیا کی عمر اس وقت صرف 28 سال تھی۔ |
جولیا پاسٹرنا۔ دنیا کی بد صورت ترین عورت، جس کے جسم پر بال هی بال اگے ھوئے تھے۔ |
گریس میکڈینیلز خچر جیسی شکل کی صورت والی عورتGrace McDaniels |
|
گریس
مکڈینیلز ایک ایسی ہستی کا نام ہے جس کے گرد کئ افسانے تراشے گئے۔ اسے خچر جیسی
شکل کی عورت کے الفاظ سے مشہور کیا گیا۔ کچھ لوگ کهتے تھے که وه سمندری گھوڑے سے
زیاده مشابهت رکھتی ہے۔ لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مرد اسی کی طرف کھنچے چلے
آتے اور وه ان کے لیے بے پناه کشش رکھتی تھی۔ ھیری لوسٹن نے Freak Show Man نامی کتاب
میں گریس کے متعلق یادوں کی ان الفاظ میں تصویر پیش کی که اسٹیج پر اس کی آمد کا
اعلان کیسے کیا جاتا ہے: "ایک منٹ۔۔۔۔ میں گریس کو کهنے والا ہوں که وه اپنے چهرے سے نقاب کو اتاردے تاکه
آپ دیکھ سکیں که وه آپ کو کیسی لگتی ہے آپ اسے زیاده عرصه دیکھنا نہیں چاہیں گے۔
اس کے بجائے آپ یه سوچنا پسند کریں گے که ہم کتنے خوش قسمت ہیں جو اس کے مانند
نہیں۔ آپ خوبصورت ہیں یا قبول صورت، آپ کے نقوش تیکھے ہیں یا ساده آپ اپنے خوش قسمت
ستاروں کا شکر ادا کریں گے که آپ گریس میکڈینیلز نہیں۔ خچر جیسی شکل کی عورت"۔ "جیسے ہی گریس اپنے چهرے سے نقاب الٹتی ہے، تو تماشائیوں سے "او ھو ھو وووو" کا شور اٹھا۔ کیونکه وه ایک ایسا خوفناک منظر تھا جسے دیکھ کر اس قسم کا جذباتی رد عمل ہونا یقیناً تھا۔ "صحیح اور مکمل روپ میں پیش کرنا ناممکن ہے۔ میں صرف کوشش کرسکتا ہوں۔ اس کا عضلات سرخ گدلے گوشت کی طرح اور اسکی تھوڑی کا زاویه بری طرح بگڑا ہوا تھا، وه بمشکل اپنے جبڑوں کو حرکت میں لاسکتی تھی، اس کے دانت ناہموار و نوکیلے، اس کی ناک لمبی اور ٹیڑھی تھی۔ سب سے زیاده وه عضو جو اس کے خچر سے مشابہت دیتا تھا، اس کے ہونٹ تھے۔ مختصراً وه بیمار کردینے والا مہبیانه اور مکروه منظر تھی۔ آپ یقین کریں یا نه کریں، وه کئ مردوں کے لیے پر کشش تھی، اسے شادی کی کئ درخواستیں بھی ملیں۔ گریس نے بلآخر ایک درخواست کو قبول کرلیا، وه ایک نوجوان شخص تھا۔ ان کا ایک بیٹا بھی ہوا۔ جب وه بڑا ہوا تو اس نے اپنی ماں کی نمائش کے کام کا بندوبست سنبھال لیا۔ یعنی وہ بھی ویسا ہی پیدا ہوا۔ |
خچر جیسی شکل کی عورت گریس میکڈینیلز۔ جب لوگ اسے دیکھتے
تو بے ہوش ہوجاتے۔
|
ہاتھی نما انسان سرفریڈرک ٹروز کے قلم سے۔ وہ کوڑھی کی طرح دھتکارا ہوا شخص تھا۔Merrick |
|
آپ
اس سائٹ کے آخر میں ایک انتہائ غیر معمولی انسانی عجوبه کے متعلق پڑھیں گے، جیسے
سر فریڈرک ٹروز نے تحریر کیا ہے۔ ہاتھی نما انسان جس کا نام میرک تھا، نے بهت ہی
مختصر زندگی گزاری وه اپنی 27 ساله زندگی میں ان لوگوں کے لیے دہشت و خوف کا
باعث بنا جنھوں نے اسے دیکھا۔ اس کے سارے جسم پر جلد کے نیچے اور ہڈیوں میں
اعصابی ریشوں کے گرد بے شمار غدود موجود تھے۔ اس کا جسم اتنا عجیب اور بھدا تھا
که وه گلیوں میں اپنے آپ کو دیکھانے کی جرات نهیں کرسکتا تھا۔ جب وه باهر نکلتا تو اپنا
چہره ایک بهت بڑے ھیٹ میں چھپا لیتا اور اپنے جسم کے گرد لباده اوڑھ لیتا۔ میرک
کا مرض خودرو Genetic جیسی تبدیلی کے باعث ہوا۔ اس کا علاج کرنا ناممکن تھا۔ خانه
بدوش سرکس والے اسے لے کر جگه جگه پھرتے رہے اور اسکی نمائش کرتے۔ 1884ء میں
میرک کا بدقسمت ستاره گردش سے باهر نکلا۔ اسکی فریڈرک ٹروز سے جان پهچان ہوگئ۔
فریڈرک بهت قابل و مشہور سرجن اور شاہی خاندان کا معالج تھا۔ یه ڈاکٹر ھیرک کا
سرپرست بن گیا۔ چنانچه میرک کی زندگی کے آخری 5 سال انتہائ خوشی و مسرت کے ماحول
میں گزرے۔ میرک کی وفات کے بعد فیڈرک نے اپنی کتاب The
Elephant Man & Other Reminiscences میں اسکی زندگی کے بارے میں لکھا۔ اس کا سر بدصورت تھا اور ہاتھ کی بجائے پنکھ تھا۔ وه کوڑھی کی طرح دھتکارا ہوا شخص تھا اور مسکرانے گانے سے قاصر تھا۔ |
ہاتھی نما انسان "میرک"۔
|
No comments:
Post a Comment