URDU STORIES:

اردو ادب اور کہانیوں میں خوش آمدید ۔ قصہ کہانیاں، غزلیں، نظمیں، واقعات، طنزومزاح، لاہور کی پنجابی، کچھ حقیقت کچھ افسانہ، پراسرار خواب والی ٹیکنالوجی، میری فیملی کا ذاتی شجرہ نسب سن 1790ء تا 2023ء۔، قومی پیمانہ، تباہی و زلزلے، دو سو سالہ کیلینڈر، اردو سافٹ وئیر ڈاؤنلوڈ۔

Friday, September 16, 2022

AHMED NADEEM QASMI - احــــمـــد نديــــم قـــــاســــمـــــى


احــــمـــد نديــــم قـــــاســــمـــــى






 

احمد ندیم قاسمی کا خاندانی نام احمد شاه اور ادبی نام احمد ندیم قاسمی تھا۔ انکی تاریخ پیدائش 20 نومبر 1916ء بمقام انگه تھل خوشاب ضلع سرگودھا پنجاب ہوئی۔ والد کا نام پیر غلام نبی عرف نبی چن تھا۔ آپ کے بزرگ عرب سے ایران اور ایران سے برصغیر آئے اور ملتان میں قیام کیا۔ جب تھل خوشاب کی مشهور وادی پر مغلوں کا قبضه ہوگیا تو وادی سون میں تبلیغ اسلام کے لیے ان بزرگوں کو ملتان سے ایک پهاڑی گاؤں انگه بلوایا گیا انکا ذریعه معاش کاشتکاری تھا۔

 

ابتدائی تعلیم 1920-25ء انگه کی مسجد میں قرآن مجید کا درس لیا۔ پرائمری کی جماعتیں اسی گاؤں کے پرائمری اسکول سے پاس کیں۔ مڈل، ہائ اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کیمبل پور کے گورنمنٹ مڈل اسکول اور انٹرمیڈیٹ کالج سے حاصل کی۔ جبکه بی اے کا امتحان صادق ایجرٹن کالج بہاولپور سے 1935ء میں پاس کیا۔ 1948ء میں خاندان کے قریبی عزیزوں میں شادی ہوئ۔ 1936-37ء میں ریفارمز کمشنرز لاہور، کے دفتر میں محرر کے طور پر ملازمت کا آغاز کیا۔ ہفته وار تہذیبِ نسواں کے لیے غیر ملکی افسانوں کے تراجم کرتے رہے۔ اسی دوران اوکاڑه میں ٹیلیفون آپریڑر کے طور پر 9 دن کام کیا۔ 1939 سے 41ء تک ایـــکسائــــز سب انــــسپیکــــٹر کے طور پرملازمت انجام دی۔

 

                        ادارات

ایڈیڑر هفت روزه پھول

 

1941-45ء

هفت روزه تہذيب نسواں

 

1941-45ء

ماهنامه ادب لطیف

 

1943-45ء

ماهانه سویرا

 

1948-49ء

روزنامه امروز

 

1953-59ء

ماهنامه فنون

 

1963- تا زندگی

 

اساتذه وغیرہ کسی سے اصلاح نہيں لی البته اختر شیرانی اور مولانا عبدالمجید سالک کے مشوروں سے بهت کچھ حاصل کیا۔ معنوی استاد والده۔۔۔ جنهوں نے غیرت اور جرات مندی کے ساتھ زنده رہنا سکھایا۔ والده کی وفات کے بعد آپ کے سرپرست چچا پیر حیدر شاه مرحوم جنهوں نے قرآن مجید کی تفسیر پڑھائ اور علم و ادب کے ذوق کو نکھارا۔

اردو و عربی کا طالب علم ہونے کی وجه سے آپ نے عربی اور اردو کے اکابر شعراء کو ذوق و شوق سے پڑھا۔ غالب، عرفی اور اقبال نے بهت متاثر کیا۔ روس، جرمنی، فرانس اور انگلستان کے فکشن کا سلسله وار مطالعه کیا۔ شاعری میں گوئٹے اور شیکسپئیر اور فکشن میں ٹالسٹائ اور فلسفه میں برٹرینڈرسل نے متاثر کیا۔ تاریخ میں ابن خالدون سے متاثر تھے۔ علم نفسیات میں ژنگ اور فرائڈ کے قائل تھے۔ جدید دور کے سیاستدانوں میں وه قائداعظم کی استقامت اور ماؤزے تنگ سے متاثر تھے۔ سائنس کی ایک شخصیت آئڈئیل تھی اور وه تھی آئن سٹائن۔ مذہب میں وه قرآن پاک سے بهت متاثر تھے۔

 

  • دھڑکنیں، ﴿پہلا شعری مجموعه﴾ مطبوعه 1942ء جو کئ اضافوں کے ساتھ رم جھم کے نام سے 1944ء میں شائع هوا۔
  • پہلى مطبوعه نظم 1931ء میں مولانا محمد علی کے انتقال پر کہى جو روزنامه سیاست لاہور میں شائع ہوئ۔
  • پہلا افسانوی مجموعه چوپال مطبوعه 1940ء۔
  • پہلا افسانه بدنصیب بُت تراش 1936ء رساله ارمان لاہور۔
  • قید و بند: مئ 1951ء سے نومبر 1951ء تک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند رہے۔
  • دوسری بار 1958ء سے 1959ء تک۔

 



صحافت اور کالم نگاری میں حرف و حکایت امروز 1959ء موج در موج ہلالِ پاکستان مطائبات روزنامه احسان لاہور، رواں دواں روزنامه جنگ، تاحیات، موج در موج روزنامه حریت۔ آپ امروز کے مدیر کے مدیر بھی رہے۔ 1948ء سے 1954ء تک انجمن ترقی پسند مصنفین کے سیکرٹری جنرل رہے۔ 1964ء میں مجموعه کلام دشت وفا پر آدم جی ادبی انعام 1968ء میں حسن کارکردگی ایوارڈ حکومت پاکستان 1960ء میں ستاره امتیاز دیا گیا۔ 1946ء سے 48ء تک پشاور ریڈیو سٹیشن سے بحیثیت سکرپٹ رائٹر وابسته رہے۔ 14 اگست 1947ء کو اعلان آزادی کے موقع پر پشاور ریڈیو پاکستان کا آغاز آپ ہی کے نغموں اور ترانوں سے ہوا تھا۔ آپ کی تقریباً تمام مشهور و مقبول کہانياں و ڈراموں کی صورت میں پیش کی جاچکی ہیں۔

 افسانوی مجموعوں میں 15 سے زائد افسانوی مجموعے لکھے جن میں چوپال، بگولے گرداب، طلوع و غروب، گرداب، سیلاب، آنچل، آبلے، آس پاس، در و دیوار، سناٹا، بازار حیات، برگ حنا، گھر سے گھر تک، کپاس کا پھول، نیلا پتھر ﴿1980ء تک﴾ شامل ہیں۔ اسکے علاوه تنقید تحقیق، تعلیم و ادب پر ان کی 8 سے زائد کتب شائع ہوچکی ہیں۔ انھوں نے بچوں کےلیئے بھی تقریباً 4 کتب لکھی ہیں۔


 ملازمت: 1974ء تا زندگی ڈائریکٹر مجلس ترقی ادب، لاہور۔

مجلسِ ترقیِ ادب لاہور کی ویب سائٹ

 بین الاقوامی حیثیت: افسانوں و نظموں کو چینی، روسی، انگریزی، پشتو، پنجابی، سندھی، بنگله، مراٹھی، گجراتی، اور فارسی زبانوں میں ترجمه ہوچکا ہے۔ آپ نے دنیا کے متعدد ممالک کے سفر کئیے۔


مالک، مصنف و کمپوزر: کاشف فاروق۔ لاہور سے۔

No comments:

Post a Comment