URDU STORIES:

اردو ادب اور کہانیوں میں خوش آمدید ۔ قصہ کہانیاں، غزلیں، نظمیں، واقعات، طنزومزاح، لاہور کی پنجابی، کچھ حقیقت کچھ افسانہ، پراسرار خواب والی ٹیکنالوجی، میری فیملی کا ذاتی شجرہ نسب سن 1790ء تا 2023ء۔، قومی پیمانہ، تباہی و زلزلے، دو سو سالہ کیلینڈر، اردو سافٹ وئیر ڈاؤنلوڈ۔

Friday, September 16, 2022

ZALZALA PAKISTAN 08 OCTOBER 2005 - پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا زلزله

 

ہفته 8 اکتوبر 2005 ء کا سورج جب طلوع ہوا تو قدرت نے یه سارے تصورات خیالات الزامات اور بداعتمادیوں کو ایک جھٹکے میں زمین بوس کردیا۔

پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا زلزله



 

ہفتہ 8 اکتوبر 2005 ء کا سورج جب طلوع ہوا تو قدرت نے یه سارے تصورات خیالات الزامات اور بداعتمادیوں کو ایک جھٹکے میں زمین بوس کردیا۔ 8 اکتوبر کی صبح ملک کے بالائ حصوں میں قیامت بن کر آئ۔ 7.6 پر آنے والے زلزلے نے کئ شهروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ دیهات صفحهء ہستی سے مٹ گئے۔ هزاروں افراد لقمهء اجل بن گئے۔ اسلآم آباد سمیت لاہور ملتان بھی اس کی لپیٹ میں آئے۔ مگر آزاد کشمیر اور شمالی علاقه جات مظفرآباد باغ اور صوبه سرحد کے کئ علاقے بٹ گرام مانسهرا اور ایبٹ آباد وغیره تو جیسے تھے ہی نهیں۔ سب کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے۔ پهاڑوں نے اپنے ہی لوگوں کو نگل لیا۔ اسلام آباد میں 10 منزله عمارت مارگله ٹاور نے اپنے ہی مکینوں کو دبا دیا۔ ایک ایسا سانحه برپا ہوا که تاریخ کے وه ابواب ذہنوں میں گھوم گیا جس میں قدرتی آفات نے عذاب الٰهی کی شکل میں شهروں کو نابود کردیا قوموں کو صفحه ہستی سے غائب کردیا۔ اسلام آباد کے مارگلہ ٹاور کے رہائشی بچوں کے ہاتھ پیر کاٹ کر انہیں ملبے سے نکالا تھا۔ یہ ایک انتہائ دردناک ترین نظارہ تھا۔ یہ لوگ کھاتے پیتے گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے جو پلک جھپکتے میں زخمی معذور و لقمہء اجل بن گئے تھے۔ اللہ سے ایسی اموات و حادثاتی اموات سے پناہ مانگنا چاہیے۔

زلزلے کا مرکز بالاکوٹ کے انتهائ قریب تھا۔ جو پهلے قراقرم کے قریب تھا اب اسلام آباد سے صرف سو کلومیٹر کے فاصلے پر هے۔ 3 اکتوبر 2005 ء کو پاکستان میں نظر آنے والا سورج گرہن اچھا ثابت نه ہوا۔ جس کی وجه سے زلزله جیسی مشکلات سے ملک کو دوچار ہونے پڑا۔ سورج گرہن نظر آنے کے بعد اکثر طوفانات، زلزلے اور جنگوں جیسی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ 3 اکتوبر کو نظر آنے والا گرہن بھی پاکستان کے لیے مثبت ثابت نه ہوسکا۔ اس زلزلے کا دورانیه اسلام آباد میں 6 منٹ تھا اور لاہور میں 2 منٹ کےقریب تھا۔ کوئٹه میں 1935 ء کے زلزلے کا دورانیه 10 منٹ تک تھا، جبکه ریکٹر اسکیل پر دونوں کی شدت ایک ہی تھی۔

برصغیر اس وقت تقریباً 45 ملی میٹر سالانه کی شرح سے ایشیا میں دھنس رہا ہے اور آہسته آہسته گھڑی کی مخالف سمت میں گھوم رہا ہے جس کے نتیجے میں برصغیر کے مغربی حصے بلوچستان میں تبدیلی کی حرکت تقریباً 42 ملی میٹر سالانه اور مشرقی حصے ہندو بری پهاڑی سلسلے میں 55 ملی میٹر سالانه ہے۔ ایشیا کے اندر تبدیلیوں کی وجه سے برصغیر کا تبت کے ساتھ 18 ملیمیٹر فی سال کی شرح سے سمٹاؤ کم ہورہا ہے۔ تبت مشرق و مغرب کی طرف پهیلتا جارہا ہے۔ اس لیے ہمالیه کا کا سمٹاؤ ایک آرک کی مانند ہے۔ اس سمٹاؤ سے سلیب پیدا ہوتی ہے۔ جس کی وجه سے ہمالیه کے نیچے بڑے بڑے زلزلے پیدا ہوتے ہیں جس کی شرح ایک عشاریه آٹھ ایم فی صدی ہوتی ہے۔

ماضی کے زلزلوں کی تاریخ سے اخذ کیا گیا تھا که اس علاقے میں بڑا زلزله آسکتا ہے۔ یه کلیه پورے ہمالیه کے لیئے ہے۔ انڈین پلیٹ کی برما میں واقع مشرقی حدود سے پاکستان افغانستان اور بلوچستان میں واقع مشرقی حدود تک صادق آتا ہےکه یهاں پر 8 ایم کی شدت کا زلزله آسکتا ہے۔ وسطی ہمالیاء گیپ بهت خطرناک ہے۔ یهاں سن 1505ء میں 600 میٹر زمین کھسک گئ تھی۔ کها گیا تھا که زمین کا دوباره شق ہونا تباه کن ہوگا۔ یه وہی علاقه ہے جهاں 8 اکتوبر 2005 ء کو زلزله آیا تھا۔





مالک، مصنف و کمپوزر: کاشف فاروق۔ لاہور سے۔


No comments:

Post a Comment