KUCH LAHORE KI PUNJABI SE MUTALLIQ - ABOUT PUNJABI LAHORI PAKISTANI - کچھ پنجابی زبان سے متلعق
ہر صوبے کی ایڪ زبان ہوتی ہے اور حروف تہجی بھی۔ ہم اور ہمارے بزرگوں نے لاہور کی پنجابی کے لیے بالکل محنت نہیں کی۔ سندھ کے بزرگوں نے ہزاروں سال پہلے اپنی زبان کے حروف ایجاد کیے۔ اسی طرح پشتو میں بھی محنت کی گئ۔ نیٹ پہ تو آپ کو سرائیکی تک کے حروفِ تہجی ملیں گے۔
یہ لاہور کی پنجابی کے حروف ہونے چاہیے۔ یہ آپ بنا بھی سکتے ہیں:۔
ا = ا
آ = آ
ب = ٻ
بھ = ڀ
پ = ݐ
پھ = ڦ
ت = ٺ
تھ = ٿ
ٹ = ٽ
ٹھ = ٽھ
ث = ث
ج = ڄ
جھ = ڃ
چ = چ
چھ = ڿ
ح = څ
خ = ݗ
د = د
دھ = ڌ
ڈ = ڊ
ڈھ = ڏ
ذ = ڐ
ر = ر
ز = ڗ
ڑ = ڙ
ڑھ = ږ
س = ښ
ش = ڜ
ص = ۻ
ض = ڞ
ط = ࢣ
ظ = ڟ
ع = ۼ
غ = ڠ
ف = ڤ
ق = ق
ک = ڪ
کھ = ؼ
گ = گ
گھ = ڲ
ل = ڸ
م = م
ن = ڹ
ں = ڽ
نھ = ڹھ
و = ۋ
ؤ = ؤ
ھ = ھ
ء = ۽
ی = ي
ئ = ئ
ے = ے
ۓ = ۓ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور کی پنجابی زبان کے یہ حروف ازخود بنائیں زبان کو
اہمیت دیں
ا = ا
ٹ = ٽ
خ = ݗ
ڑ = ڙ
ع = ۼ
ل = ڸ
آ = آ
ٹھ = ٽھ
د = د
ڑھ = ږ
غ = ڠ
م = م
ب = ٻ
ث = ث
دھ = ڌ
س = ښ
ف = ڤ
ن = ڹ
بھ = ڀ
ج = ڄ
ڈ = ڊ
ش = ڜ
ق = ق
ں = ڽ
پ = ݐ
جھ = ڃ
ڈھ = ڏ
ص = ۻ
ک = ڪ
نھ = ڹھ
پھ = ڦ
چ = چ
ذ = ڐ
ض = ڞ
کھ = ؼ
و = ۋ
ت = ٺ
چھ = ڿ
ر = ر
ط = ࢣ
گ = گ
ؤ = ؤ
تھ = ٿ
ح = څ
ز = ڗ
ظ = ڟ
گھ = ڲ
ھ = ھ
ہ = ہ
ء = ۽
ی = ي
ئ = ئ
ے = ے
ۓ = ۓ
اب یہ نیچے دیا گیا پنجابی شعر دراصل اردو کے ہی حروف ہیں۔ ان کو اس انداز میں لکھنا چاہیے:۔
یہ حروف ایجاد کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ ان کو سمجھداری سے بنانا سیکھنا چاہیے۔ یہ علم ہے۔ اس کو سیکھیں اور سکھائیں۔ اپنی لاہور کی پنجابی کے حروفِ تہجی بنائیں۔ لاہور کی پنجابی سے مراد یہ ہے کہ لاہور، گوجرانوالہ، سرگودھا یعنی تقریباً وسطی پنجاب کی پنجابی لاہور جیسی ہے، جبکہ راولپنڈی کی پوٹھوہاری۔ اسی طرح جنوبی پنجاب کی سرائیکی۔ آپ کو شاہد معلوم ہوگا کہ سندھی لکھنے کا ایک خاص فونٹ ہوتا ہے۔ یہ نستعلیق میں ہرگز نہیں لکھی جاتی۔ اس کا یہی فونٹ ہے جو آپ اس وقت دیکھ رہے ہیں۔ یہی فونٹ آپ کو اپنی صوبائی زبانوں میں رکھنا ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ اس کا یعنی پنجابی زبان کا یہی فونٹ رکھیں گے۔ اردو کا نستعلیق ہوتا ہے۔ اس کی خوبصورتی اسی میں ہے۔ اگر آپ نیٹ پہ سرچ کریں گے پنجابی تو صرف انڈیا کے سکھوں کی خاص زبان گرومکھی جو ہندی رسم الخط ہے سامنے آئے گی، کیونکہ آپ کے بزرگوں نے اس طرف محنت ہی نہیں کی تو یہ سرچ پہ کیسے آسکتی ہے؟ اس کے لیے آپ بزرگوں اور بلکہ اب تو جوانوں کو بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔
اگر سرائیکی کی بات کی جائے تو اس میں ایک حرف ایسا ہوتا ہے جو سندھی میں بھی موجود ہوتا ہے۔ سندھی میں یہ حرف ایک نہیں دو ہوتے ہیں ایک "ن" اور دوسرا "ڻ"، سرائیکی میں ان دونوں کو ملا کر یہ حرف ازخود بنایا "ݨ"۔ زبان ایسے ہی ایجاد کی جاتی ہے۔ انسان خود بناتا ہے۔ اللہ نے تو صرف عربی زبان کے حروف بنائے۔
جیسے سندھی بھائیوں نے اپنی زبان بنائی۔ یہ زبان ہزاروں سال پرانی ہے۔ ان کے بزرگوں نے محنت کی۔ ہمارے بزرگوں نے اپنی زبان کے لیے کوئی محنت نہیں کی۔ عالم اور باشعور لوگوں اور بزرگوں کو مل بیٹھ کر اس بارے میں غور کرنا چاہیے تاکہ ایک نئی زبان وجود میں آسکے۔
اردو زبان کی خوبــــصورتی ہمیشہ نقطوں سے ہوتی ہے۔ سندھی میں چار نقطے بھی ہوتے ہیں۔ پشتو کے بھی اپنے الگ حروف ہوتے ہیں۔ پشتو میں "ش" کے دو نقطے ہوتے ہیں "ښ" "پښتو"۔ اب ان لوگوں کو کتنا مزہ آتا ہوگا اپنی الگ زبان لکھنے میں۔
انڈیا میں مشرقی پنجاب کی زبان گرومکھی کہلاتی ہے جو سکھوں کی ہے اور وہ ہندی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے۔ اس کو بولنے میں بھی فرق ہے لاہور کی پنجابی سے۔
اب جیسا کہ میں اسی سائٹ کے سرورق میں کہہ چکا ہوں کہ مولوی عبدالحق نے اردو کے حروف 1903ء میں اپنی سوچ سے ازخود ایجاد کیئے تھے اور انہوں نے باقاعدہ ان حروف کو اپنی جگہ پہ سیٹ بھی کیا تھا یعنی اپنی جگہ بٹھایا تھا۔ جیسے ٹ کو ث کے پاس سیٹ کیا اسی طرح ڈ کو د کے پاس جگہ دی۔ یہ انہوں نے ازخود کیا تھا۔ اس کام میں سرسید احمد خان بھی شامل تھے لیکن انہوں نے زیادہ محنت نہیں کی تھی۔ مولوی عبدالحق کو اسی لیے بابائے اردو کہا جاتا ہے کہ انہوں نے آپ کو پڑھنا لکھنا سکھایا اور ایک نئی زبان وجود میں لاکر دی جو 1903ء میں ایجاد کی۔ جس کو آپ اردو بولتے ہیں۔ مولوی عبدالحق کو یہ خطاب قوم نے دیا:
No comments:
Post a Comment