عجیب لوگ
آرٹیکل: بالوں والے لوگ
اینی جونز باریش خاتون ۔ وه داڑھی والی لڑکی تھی۔Annie Jones |
|
اینی جونز یه داڑھی والی لڑکی تھی۔ جو سمتھ کاؤنٹی ورجینیا کے مقام میریان
میں 14 جولائ 1965ء میں پیدا ہوئ۔ پیدائش کے وقت اس کا چهره بالوں سے بھرا ہوا
تھا اپنے خاندان میں وه پهلی لڑکی تھی جو عجیب و غریب خصوصیات کی حامل تھی۔ جب
لڑکی کی ماں مسز جونز نے اپنی لڑکی کو دیکھا تو زاروقطار رونے لگی۔ اس کا یه دکھ
اس وقت کافی کم ہوگیا جب اس نے پی ٹی بارنم کا پیغام پڑھا که اس بچی کو نمائش کے
لیے نیویارک بھیج دیا جائے۔ بارنم کی یه پیش کش غریب والدین کے لیے الله دین کا
چراغ ثابت ہوئ، جب اس کی ماں بارنم کے پاس پهنچی تو اس نے بچی کے کپڑے اتار کر
اس کے کاندھے اور جسم جو بالوں سے بھرا پڑا تھا دیکھا۔ بارنم نے 150 ڈالر سن 70ء
کی دھائ کے مطابق 1500 روپے، فی هفته کے معاوضه پر معاہده کرلیا۔ یه داڑھی ہی
لڑکی کی فوراً کامیابی کا باعث بنی۔
|
اینی جونز داڑھی والی لڑکی۔ |
گریس گلبرٹ سنھری داڑھی مونچھ والی لڑکیGrace Gilbert |
|
گریس 1880ء میں کالکاسکا مشی گن میں پیدا ہوئ۔ وه ایک کسان کی بیٹی تھی۔ جب
وه پیدا ہوئ تو اسکا سارا جسم سرخ رنگ کے بالوں سے لپٹا ہوا تھا۔ ابھی وه نو عمر ہی تھی که وه کمانے لگ پڑی، اسے نمائش میں ایک اونی بچے کی حیثیت سے پیش کیا
گیا۔ جب گریس بڑی ھوئ تو اس کے بال بھی بڑے ہونے لگے۔ اسکی داڑھی اور مونچھیں
کافی بھاری بھرکم تھیں۔ اس کی ڈاڑھی جو ہلکے براؤن کلر کی تھی۔ چھ انچ لمبی تھی۔
1925ء میں اس کا انتقال ہوا۔
|
گریس گلبرٹ باریش خاتون |
جو جو ۔ بال ہی بال کتے کی شکل کا لڑکاJoe Joe |
|
1884ء
میں بارنم ایک اور بالوں والا لڑکا امریکه لایا گیا۔ یه سر سے پاؤں تک لمبے لمبے
بالوں والا لڑکا فیڈرو
جیفٹیچیو Fedor Jeftichew تھا۔ جسے روسی کتے کے چهرے والا لڑکا کها جاتا تھا۔ فیڈرو کا باپ بھی بالوں
سے بھرا ھوا تھا۔ خاص طور پر اس کے چهرے پر بهت زیاده بال تھے۔ بارنم کے آدمیوں
نے پبلسٹی کی غرض سے مختلف قسم کی کهانیاں فیڈرو سے وابسته کررکھی تھیں۔ جس میں
فیڈرو کے والد کے متعلق کها گیا تھا که وه وسطی روس کے جنگلات میں رہا کرتا تھا۔
ایک شکاری کسی طرح سے اسکی غار تک پهنچ گیا تھا۔ جهاں اس نے اس جانور نما انسان
کو دیکھا۔ دونوں باپ و بیٹا چھوٹے چھوٹے جنگلی جانوروں کو پتھر سے مار کر اپنے
پیٹ کی غذا بناتے۔ گاؤں واپس ہونے کے بعد شکاری نے ایک جماعت تیار کی اور غار کو
گھیرے میں لے لیا۔ اور ان دونوں جنگلی انسانوں کو پکڑ لیا۔ کیونکه باپ بے حد جنگلی تھا،
اس لیے اسنے چھٹکارا پانے کے لیے قوت کا استعمال کیا۔ باپ کو تہذیب یافته نہیں
کها جاسکتا تھا۔ البته بچه کافی چھوٹا تھا اس کو انسانی طریقوں پر سدھایا جاسکتا
تھا۔
|
جو جو۔ کتے کی شکل کا
لڑکا جو سر سے پاؤں تک بالوں سے ڈھکا ہوا تھا۔
|
جوزفین۔ داڑھی والی لڑکی اسکول میں |
|
نو عمر جوزفین کی داڑھی ہوتی
یا نہ ہوتی اسے بہرحال تعلیم حاصل کرنا تھا۔ اس کے ماں باپ نے ڈاکٹروں کے کہنے
پہ عمل کرتے ہوئے اس کی شیو نہ
کی۔ لیکن جب یہ 14 سال کی ہوئی تو داڑھی 5 انچ
تک ہوچکی تھی۔ اسی دوران اس کی والدہ اس جہاں سے گزر گئی۔ اس کے والد کے لیے اپنے دوسرےبچوں کی دیکھ بھال کے لیے
اپنی بیٹی کو اسکول سے اٹھوانے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ ابھی کچھ
ہی عرصہ ہوا ہوگا کہ سٹیج شو والوں کو اس لڑکی کا
پتا چل گیا۔ ان لوگوں نے اس کے والد کو لڑکی
کی نمائش کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ اس کے والد نے تمام تجویزیں ٹھکرا دیں۔
لیکن بعد میں وہ اپنی لڑکی کی زندگی کے اس منافع بخش پہلو کو زیادہ غور سے
دیکھنے لگا۔ بلآخر 1849ء میں لائنیز کے ایک اسٹیج شو مین نے جوزفین کے والد کو کافی بڑی
رقم کی پیش کش کی۔ اس نے اپنے چھوٹے بچوں کو بورڈنگ اسکولوں میں داخل کروا دیا۔
اپنے کھیتوں کو ٹھیکے پہ دے کر اپنی انمول بیٹی کی نمائش کے لیے دنیا کے دورے پر
چل پڑا۔ جوزفین سب سے پہلے جینوا، سوئٹزر لینڈ میں لوگوں کے سامنے آئی۔ بعد میں
وہ فرانس کے کئی شہروں میں گئی۔ ٹرویس میں جوزفین کی ملاقات ایک نوجوان مسٹر
فرچوں کلو فولیا سے ہوئی، جو پینٹنگ میں
کافی مہارت رکھتا تھا۔ مصور تھا۔
جوزفین کو بھی مصوری سے لگاؤ تھا
اور مسٹر کلو فولیا کو جوزفین میں دلچسپی ہوگئی۔ ٹرویس
میں ان کے آخری دنوں میں مسٹر کلو فولیا نے جوزفین کو اپنے لیے منتخب کرنے کا
اظہار کردیا۔ جسے جوزفین نے بخوشی قبول کرلیا۔ بعد میں جوز فین کے والد اسے
پیرس لے گئے۔ جہاں پر بڑے بڑے ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا اور اس سے متاثر ہوئے
بغیر نہ رہ سکے۔ انہی دنوں نپولین سوئم نے
اسے محل میں بلایا اور انعام و اکرام سے نوازا۔ پیرس میں اپنی دھوم مچانے کے بعد
جوزفین لندن گئی، جہاں ہسپتال میں اس کا معائنہ ہوا۔ ایک مشہور فزیشن ڈاکٹر چاؤن نے ایک سرٹیفیکیٹ دیا،
"میں نے جوزفین کا معائنہ کیا۔ اس کی داڑھی کے بال بالکل اصلی ہیں۔
میں نہ صرف اس کے چہرے پر بلکہ اس کی ٹانگوں، بازوؤں، پشت پر بھی بال اگے
ہوئے ہیں۔ سوائے اس کے وہ ہر قسم کے جسمانی نقائض سے مبرا ہے۔ دوسری نارمل
عورتوں کی طرح اسکی چھاتیاں کافی بڑی اور صحتمند ہیں"۔ ایک سال تک یہ داڑھی والی لڑکی لندن میں رہی۔ اپنے قیام کے
دوران تمام عرصہ شہر بھر کے لوگوں کی بات چیت کا جز بنی رہی۔ اپنے طبعی معائنہ کے تین ماہ بعد 26 دسمبر 1851ء کو اس نے
ایک بچی کو جنم دیا۔ جوزفین یا اس کے مینجر کی درخواست پر فزیشن
نے بچی کی پیدائش کے متعلق ایک اور شہادت نامہ دیا۔ یہ بچی11 ماہ تک زندہ رہی، لیکن جوزفین زیادہ دیر
اولاد سے محروم نہ رہی۔ اس بچی کی وفات کے چھ ہفتے بعد اس نے ایک
اور لڑکے کو جنم دیا۔ کچھ مہینوں
بعد یہ لوگ نیویارک چلے گئے۔ جہاں پر جوزفین نے اپنی خدمات پی ٹی بارنم کو پیش کیں۔ پریس نے میڈم جوزفین
کو نمایاں مقام دیا۔ بےشمار لوگ اسے دیکھنے کے لیے آتے۔ نیویارک کے ایک صاحب
ولیم چار نے دعویٰ کیا کہ جوزفین فراڈ ہے اور اصل میں جوزفین مرد ہے۔ جس نے عورت
ہونے کا بہروپ دھارا ہوا ہے۔ جولائی 1853ء میں
ٹومبس کورٹ میں بارنم اور اس عورت کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ عدالت میں ڈاکٹروں
کی رپورٹ پیش کی گئی کہ: "1۔ ایک
عورت کی داڑھی ہوسکتی ہے؟ 2۔ انہوں نے
میڈم جوزفین کا معائنہ کیا اور وہ بلاشبہ ایک عورت ہے۔ 3۔ جوزفین کی
داڑھی بالکل اصلی ہے۔" مسٹر فرچوں کلو فولیا خود
عدالت میں حاضر تھے، جنہوں نے قسم کھائی کہ وہ جوزفین کے خاوند ہیں۔ انکی شادی 3
سال قبل ہوئی تھی۔ جوزفین دو بچوں کی ماں بھی ہے، جن میں سے ایک فوت ہوچکا ہے۔
جج نے بارنم اور جوزفین کے خلاف فراڈ کے مقدمے کو خارج کردیا۔ اس مقدمے سے
جوزفین کی شہرت اور دوبالا ہوگئی۔ کافی عرصہ بعد ایک اخبار نے لکھا کہ بارنم نے
یہ مقدمہ جان بوجھ کر کھڑا کیا تھا، تاکہ لوگوں میں جوزفین کے متعلق سنسنی پھیلے
اور اس کا کاروبار زیادہ چمکے۔ پی ٹی بارنم
ایک امریکہ کا مشہور ترین سرکس ہے، جیسے پاکستان میں لکی ایرانی سرکس ہوا کرتا
تھا جسے 2010ء کے آس پاس بند کردیا گیا تھا۔ یہ سرکس بھی پاکستان بننے یا شاید
اس سے بھی پہلے کا قائم شدہ تھا۔ |
تصویر موجود نہیں ہے |
Phineas Taylor Barnum (July 5, 1810 – April 7, 1891) was an American showman, businessman, and politician, remembered for promoting celebrated hoaxes and founding the Barnum & Bailey Circus (1871–2017) with James Anthony Bailey. He was also an author, publisher, and philanthropist, though he said of himself: "I am a showman by profession ... and all the gilding shall make nothing else of me." According to his critics, his personal aim was "to put money in his own coffers". He is widely credited with coining the adage "There's a sucker born every minute", although no evidence has been collected of him saying this.
No comments:
Post a Comment